تیونس /24؍اکتوبر۔ تیونس کے ساحل کے قریب ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں صحارا افریقہ سے تعلق رکھنے والے کم از کم 40 تارکین وطن ہلاک ہو گئے ، جبکہ 30 کو بچالیا گیا غیر یا غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی مہدیہ کے آفس کے ترجمان ولید شتابری نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشتی پر 70 افراد سوار تھے جس میں سے 40لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جن میں شیر خوار بچے بھی شامل ہیں، اور 30 افراد کو بچالیا گیا، یہ تمام صحارا افریقہ کے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔تیونس ہر سال ہزاروں افریقی تارکین وطن کے لیے یورپ سمندر کے راستے پہنچنے کا ایک اہم گزر گاہ ہے، جس کا ساحل اطالوی جزیرے لیمپیڈوسا سے تقریباً 145 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک 55 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ادارے کا کہنا ہے کہ ان میں سے اکثریت نے سفر کا آغاز لیبیا سے کیا، جبکہ تقریباً 4 ہزار افراد تیونس سے روانہ ہوئے۔بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کے مطابق وسطی بحیرہ روم کا راستہ خاص طور پر خطرناک سمجھا جاتا ہے، جہاں 2014 سے اب تک 32 ہزار 803 افراد ہلاک یالا پتا ہو چکے ہیں۔یورپی یونین کی جانب سے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی بڑھتی ہوئی کو ششوں کے باعث ، بہت سے غیر قانونی تارکین وطن خود کو تیونس میں پھنسے ہوئے محسوس کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ 2023 میں تیونس نے یورپی یونین کے ساتھ 29 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا، جس میں سے تقریباً نصف رقم غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کے لیے مختص کی گئی۔
