نئی دہلی/۲۸؍اکتوبر۔ سپریم کورٹ نے 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات سے متعلق مبینہ سازش کے معاملے میں عمر خالد ، شرجیل امام ، گلفشاں فاطمہ اور تین دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر دہلی پولس کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجار یا کی بنچ نے تاخیر پر دہلی پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے پیر کے روز کہا کہ دہلی پولیس کو جواب داخل کرنے کے لیے کافی وقت دیا گیا تھا اور پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا کہ معاملے کا آج فیصلہ کیا جائے گا۔عدالت نے فروری 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق یواے پی اے کیس میں دہلی پولیس کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے کے بعد ضمانت کی درخواستوں کی سماعت ملتوی کر دی اور اب اسے 31 اکتوبر کےلئے دوبارہ مقرر کیا ہے۔دہلی پولیس کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی ) ایس وی راجو نے جواب داخل کرنے کے لیے مزید دو ہفتے کا وقت مانگا، لیکن بنچ نے انکار کرتے ہوئے کہا، ”ہم نے واضح کر دیا ہے ، آپ شاید پہلی بار پیش ہو رہے ہیں، ہم نے کافی وقت دیا ہے۔بینچ نے طویل التوا کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اے ایس جی کو ہدایت دی کہ وہ کل یا پرسوں معاملے پر بحث کے لیے تیار رہیں۔“عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا، ”نہیں، نہیں، پر سوں ہی جواب دیں۔ مسٹر کپل سبل نے دیوالی سے قبل کہا تھا لیکن ہم نے اس وقت انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے سماعت کو جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے کہا، ”ملزم تقریباً پانچ سال سے حراست میں ہے۔“ جسٹس کمار نے اے ایس جی سے کہا، ”جمعہ کو ہم اس پر سماعت کریں گے ، آپ یقین دہانی کرائیں کہ آپ کو مناسب ہدایات دی گئی ہیں۔ یہ صرف ضمانت پر غور کرنے کا معاملہ ہے، دیکھیے پانچ سال پہلے ہی گزر چکے ہیں۔ملزمان کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی نے زیر التوا کی درخواست کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا، ” جب معاملہ تاخیر کا ہے تو مزید تاخیر نہیں ہو سکتی۔
