جانچ میں ملے انکریپٹڈ بات چیت اور اسلحہ سپلائی کے ٹھوس ثبوت، تفتیش جاری
ممبئی/۱۹؍نومبر۔ قومی سلامتی سے متعلق ایک بڑے معاملے میں ممبئی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں خفیہ چھاپوں کے دوران تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جن کا تعلق دہلی میں حال ہی میں پیش آنے والے کار بلاسٹ کیس کے مرکزی ملزم سے
بتایا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق یہ کارروائی خصوصی ٹیم نے انتہائی خاموشی سے چلائی، جس میں تکنیکی نگرانی، لوکیشن ٹریکنگ اور انٹلیجنس ان پٹ کا استعمال کیا گیا۔ ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد ان افراد کو مزید تفتیش کے لیے دہلی منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اہلکاروں کے مطابق گرفتار افراد سوشل میڈیا کی ایک محفوظ اور خفیہ چیٹنگ ایپ کے ذریعے بلاسٹ کیس کے مرکزی ملزم کے رابطے میں تھے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ان تینوں کا پس منظر بھی معاشی طور پر مستحکم خاندانوں سے ہے، بالکل اسی طرح جیسے اس دہشت گرد نیٹ ورک کے دو اہم افراد ڈاکٹر عمر محمد اور ڈاکٹر مزمل کا تھا۔ حکام نے بتایا کہ ریاست کی کئی دیگر مقامات پر بھی اسی طرح کی تلاشی اور چھاپہ ماری کی کارروائیاں جاری ہیں اور مزید مشتبہ لوگوں کی نشاندہی ہو رہی ہے۔
انکریپٹڈ چیٹ اور اسلحہ سپلائی کے ٹھوس ثبوت:
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کو انکریپٹڈ چیٹس، اسلحہ کی سپلائی اور مالی مدد کے شواہد حاصل ہوئے ہیں، جن سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ نیٹ ورک انتہائی منظم اور تربیت یافتہ تھا، جس کی گرفتاری کے بعد ایک بڑا دہشت گرد منصوبہ ناکام بنایا گیا۔ ایجنسیوں کے مطابق یہ نیٹ ورک اسی ماڈیول سے جڑا ہوا تھا جس میں ڈاکٹر عمر محمد 10 نومبر کو نئی دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اس واقعے میں 13 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اسی دھماکے کے بعد مرکزی اور ریاستی سیکیورٹی اداروں نے بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
