مالیگاؤں /یکم دسمبر۔ رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ 28 نومبر کو صبح کے وقت لبیک ہوٹل کے پاس دو سالہ محمد شہباز نامی بچے کو
کتّوں کے غول نے گھیر کر بچے کو کاٹااور نوچ نوچ کر بچے کی جان لے لی۔ آوارہ کتے شہر کے مضافات کیساتھ پورے شہر میں یہ کتّوں کا جھنڈ دکھائی دیں تو، سپریم کورٹ کا فیصلہ پاگل اور آوارہ کتے کو زہر دے کر ماردیا جائے اس فیصلے پر کچھ لوگ سپریم کورٹ گئے اور اس طرح پاگل آوارہ کتوں کو مارنا جرم قرار دیا گیا ۔انکی نس بندی ہونے لگی، لیکن آج ہمارے معصوم بچے محفوظ نہیں ہیں ۔محمد شہباز دو سالہ بچے کو کتّوں نے کاٹ کھایا ۔اسکی موت ہوگئی اسکی وجہ سے شہر میں غم و غصہ بھرا ہوا ہے سول ہاسپٹل کے ریکارڈ کے مطابق سال 2018 سے آج سات سال میں مالیگاو¿ں شہر سمیت تعلقہ میں 32 ہزار کی تعداد میں چھوٹے بڑے افراد کو کتّوں نے انسانوں کو کاٹا ہے۔ جس میں دس سے زائد بچوں کی موت ہوچکی ہے سب سے زیادہ ہمارے معصوم بچے اسکا شکار بنے ہیں مَیں مرکزی و ریاستی حکومت سے اپیل و مطالبہ کرتا ہوں کہ ان آوارہ کتّوں پر ایسا قانون بنایا جائے جس سے معصوم بچے ان کتوں کے کاٹنے سے محفوظ رہیں ۔ماضی میں جو قانون تھا مضر جانور اس طرح کے آوارہ پاگل کتوں کو مارا جائے اسکی اجازت دی جائے آپ کتّوں کی جان دیکھ رہے ہو کیا انسانوں کی جان کوئی معنیٰ نہیں رکھتی؟ مزید مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا مَیں آنے والے دسمبر کے اسمبلی اجلاس میں اس معاملے پر آواز اٹھاو¿ں گا۔ اس طرح کی بات مفتی صاحب نے کہی۔
