نئی دہلی/26.اکتوبر۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت نے سرکاری شعبے کی بیمہ کمپنی، لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا(ایل آئی سی) میں پالیسی ہولڈروں کے پیسے کے غلط استعمال کے لیے قواعد وضوابط میں تبدیلی کی ہے اور غیر قانونی طریقے سے صنعت کار اڈانی کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا ہے ،کا نگریس کے شعبہ مواصلات کے انچارج جے رام رمیش نے سنیچرکو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ میڈیا میں حال ہی میں کچھ تشویش ناک انکشافات سامنے آئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے ایل آئی سی اور اس کے 30 کروڑ پالیسی ہولڈرز کی بچت کا منظم انداز میں غلط استعمال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اندرونی دستاویز کے مطابق، سرکاری حکام نے گذشتہ مئی میں ایک تجویز تیار کی اور اسے آگے بڑھایا، جس کے تحت ایل آئی سی کی تقریباً 34,000 کروڑ روپے رقم اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں لگائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس کا مقصد اڈانی گروپ پر اعتماد کا اظہار کرنا“ اور ” دیگر سرمایہ کاروں کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔کانگریس نے سوال اٹھایا کہ آخر وزارت خزانہ اور نیتی آیوگ کے حکام پر کس کا دباؤ تھا جس کے تحت انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کا کام ایک ایسی نجی کمپنی کو بچانا ہے جو سنگین مجرمانہ الزامات کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ہے ؟ انہیں فہرست بند کمپنی ایل آئی سی کو سرمایہ کاری کرنے کی ہدایت دینے کا حق کس نے دیا؟ کیا یہ موبائل فون بینکنگ جیسا ہی معاملہ نہیں ہے ؟ مسٹر رمیش نے صنعت کار اڈانی کے بارے میں تفصیل سے بتایا ۨۨکہ جب 21 ستمبر 2024 کو گو تم اڈانی اور ان کے سات ساتھیوں پر امریکہ میں فردِ جرم عائد کی گئی، تو صرف چار گھنٹے کی ٹریڈنگ میں ہی ایل آئی سی کو 920 ارب ڈالر یعنی 7,850 کروڑ روپے کا بڑا نقصان ہوا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوامی سرمائے کو من پسند کارپوریٹ گھرانوں پر لٹانے کی کتنی بڑی قیمت ادا کر نا پڑتی ہے۔ اڈانی پر ہندوستان میں مہنگے سولر انرجی ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے 2,000 کروڑ روپے کی رشوت اسکیم بنانے کا الزام ہے۔ مودی حکومت تقریباً ایک سال سے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس قریبی دوست کے خلاف امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایچینچ کمیشن کے طلبی نوٹس کو آگے بڑھانے سے انکار کر رہی ہے۔انہوں نے کہا، ”مودانی میگا گھپلا انتہائی وسیع ہے اور اس میں ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس جیسے اداروں کا غلط استعمال شامل ہے، تاکہ دیگر نجی کمپنیوں پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ اپنی جائیدادیں اڈانی گروپ کو بیچ دیں۔ ہوائی اڈّوں اور بندر گاہوں جیسے اہم انفراسٹرکچر وسائل کی جانبدارانہ نجکاری کی گئی تا کہ اس کا فائدہ صرف اڈانی گروپ کو ہو۔ سفارتی ذرائع کا غلط استعمال کر کے مختلف ممالک ، خاص طور پر ہندوستان کے ہمسایہ ممالک میں ، اڈانی گروپ کو ٹھیکے دلائے گئے۔
