کسی نہ کسی وجہ سے مہاراشٹر میں مسلسل سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے فنانسر کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے، جسے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار کا دائیں ہاتھ کہا جاتا ہے۔ گزشتہ 3 دنوں سے سابق این سی پی ایم پی کے کئی مقامات پر ای ڈی کی جانب سے کارروائی کی جا رہی ہے۔
آج تیسرے دن بھی، ای ڈی نے این سی پی کے سابق راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ ایشور لال جین کی ملکیت والے آر ایل جیولرس پر چھاپہ مارا، جو این سی پی سربراہ شرد پوار اور ان کے فائنانسر کے بہت قریب ہیں۔ ای ڈی ممبئی، ناسک اور جلگاؤں میں جین کے ٹھکانوں پر چھاپے مار رہی ہے۔ جین کی 6 کمپنیاں ای ڈی کے ریڈار پر ہیں۔
جانچ ایجنسی ای ڈی نے سب سے پہلے ایشور لال جین کے گھر اور دفتر پر جمعرات کی آدھی رات کو چھاپہ مارا، جس کی اطلاع جمعہ کی شام کو سامنے آئی۔جین جلگاؤں صراف بازار میں واقع آر ایل جیولرس فرم کے مالک ہیں اور سیاست میں بھی کامیاب ہیں۔ وہ راجیہ سبھا کے سابق ایم پی رہ چکے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ آر ایل جیولرس نے ایس بی آئی سے تقریباً 500 کروڑ کا قرض لیا تھا، جو پچھلے 10 سالوں سے بقایا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے سی بی آئی سے قرض کی ادائیگی نہ کرنے کی شکایت کی تھی۔ اس کے بعد سی بی آئی نے اس میں آر ایل جیولرس کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی اور یہ معاملہ ابھی تک سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ اس دوران ای ڈی نے پرسوں آدھی رات کو کارروائی کی ہے۔
چھاپے کے پیچھے یہ دلیل بھی دی جارہی ہے کہ جین این سی پی کے ریاستی خزانچی ہیں۔ ای ڈی نے جین کی ممبئی اور ناسک سمیت کئی جگہوں پر کل چھ کمپنیوں پر چھاپے مارے ہیں۔
اس وقت این سی پی میں اس وقت پھوٹ ہے۔ شرد پوار کے بھتیجے اجیت پوار اپنے حامیوں کے ساتھ این ڈی اے کیمپ میں شامل ہو گئے ہیں۔ اب معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایشور لال جین کے خزانچی ہونے کی وجہ سے پارٹی کو ملنے والی فنڈنگ اور دستاویزات سمیت کئی وجوہات سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔تفتیشی ایجنسی کی اس کارروائی سے ریاست میں کافی ہلچل مچ گئی ہے۔ حالانکہ ایشور لال اب اس پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
Post Views: 154
پوسٹ کو اپنے احباب میں شیئر کریں