نئی دہلی :2ستمبر۔ چندریان-3 کی کامیابی کے بعد انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن اسرو نے سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے اپنے شمسی مشن آدتیہ-L1 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کردیا ہے۔ اس مشن کو آج صبح 11.50 بجے سری ہری کوٹا اسپیس پورٹ سے لانچ کیا گیا۔ یہ مشن زمین کے قریب ترین تارے کے بارے میں مطالعہ کرنے کے لئے پانچ سالوں کے دوران 1.5 ملین کلومیٹر کا سفر کرے گا۔ یہ خلائی جہاز PSLV-C57 راکٹ سے لانچ کیا گیا ۔ اسرو کے چیئرمین ایس سومناتھ نے کہا کہ سورج مشن کو صحیح دائرے تک پہنچنے میں 125 دن لگیں گے۔
اسرو نے آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے ہندوستان کا پہلا شمسی مشن AdityaL1 کامیابی کے ساتھ لانچ کیا۔ آدتیہ L1 سورج کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے لئے سات الگ الگ پے لوڈ لے کر جا رہا ہے۔ اسرو کا سولر مشن آدتیہ L-1 پے لوڈ زمین کے ماحول سے باہر نکلتے ہی الگ ہو گیا ہے۔ فی الحال اسرو کے مطابق تیسرے مرحلے کو الگ کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ آدتیہ ایل ون خلائی جہاز سورج کی بیرونی تہہ کا دور دراز سے مشاہدہ کرنے اور شمسی ماحول کا مطالعہ کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ شمسی ہواوں کا بڑے پیمانے پر مطالعہ کرے گا، جو زمین پر ہنگامہ خیزی کا باعث بن سکتی ہیں اور اسے عام طور پر ‘ارورہ’ کی شکل میں دیکھا جاتا ہے۔ بتادیں کہ اسرو نے خلائی انجینئرنگ میں دنیا کو مات دینے والی لاگت مسابقت کے لیے شہرت حاصل کی ہے۔ چندریان 3 مشن کیلئے صرف 600 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ وہیں آدتیہ-ایل 1 ، چندریان-3 کی تقریباً نصف لاگت سے بنایا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے سورج کے ماحول کا مطالعہ کرنے کے مشن کیلئے سال 2019 میں 378 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔ حالانکہ اسرو نے ابھی تک لاگت کے بارے میں کوئی آفیشل اپ ڈیٹ نہیں دیا ہے۔ اسرو کے مطابق آدتیہ ایل ون سات پے لوڈ لے کر جارہا ہے، جو فوٹو اسفیئر (سورج کی نظر آنے والی سطح)، کروموسفیئر (مرئی سطح کے بالکل اوپر) اور سورج کی سب سے بیرونی تہہ (کورونا) کا الگ الگ مشاہدہ کرنے میں مدد کرے گا۔