مالیگاﺅں سے بھی موٹیویشنل اسپیکر مہیا کئے جائیں: منور زماں


مالیگاﺅں/9جون۔ ”ہم اس فانی دنیا کو حقیقی زندگی سمجھ رہے ہیں ، دنیا کی شوبازی اور آرائش ، خواہشات اور نام ونمود کو ہی اصل زندگی سمجھ رہے ہیں، کیا ہمیں پتہ نہیں ہماری اصل زندگی آخرت ہے۔ آج اسلام کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیا انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ کہ آج جاپان اور امریکہ میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے اوریہ سلسلہ دراز رہا تو 2050ءمیں مذہب اسلام یوروپ کا سب سے بڑا مذہب بن کر اُبھرے گا۔ دیکھنے میں یہ بھی آرہا ہے کہ ہمارے نوجوان آج مغربی تہذیب اور فیشن کو پسند کر رہے ہیں۔ جبکہ مغربی ممالک کے باشندے دنیاوی فیشن سے اُبتر ہو چکے ہیں اور سکون کی تلاش میں اسلام کی تعلیمات کو پسند کر رہے ہیں۔ “اسطرح کے جملوں کا اظہار مولانا حذیفہ ابن غلام محمد وستانوی نے مالیگاو¿ں ہائی اسکول(رونق آباد ) میں کیا۔ مولانا اِس وقت مدرسہ ریاض الجنہ کے چوتھے تقریب تکمیل حفظ قرآن و تکمیل ، تین سالہ مومنہ کورس کے موقع پر تشریف فرما تھے ۔ مولانا نے مزید کہاکہ ”ہم نے دولت اور شہرت کو اپنا مقصد بنا لیا ہے لیکن اِس میں سکون نہیں رکھا ہے۔ ہمیں سکون تلاش کرنے کےلئے ہمارے خالق ومالک سے لو لگانی ہوگی اور قرآن سے مضبوط تعلق رکھنا ہوگا۔ ایمان کے بعد انسان کا سب سے قیمتی سرمایہ اُن کی اولاد ہیں اور اولاد وہ ہے جو ہماری کامیابی اور بربادی کی ضمانت ہوتی ہے۔ لہٰذا اُن کی بہتر تربیت کےلئے اصحاب کرام کی سیرت کا مطالعہ بھی لازمی ہے۔ “ مولانا کے بعد ہندوستان کے مایہ ناز موٹیویشنل اسپیکر منور زماں نے بھی اپنے موثر انداز میں حاضرین کے روبرو حوصلہ کن باتیں پیش کیں۔ منورزماں نے یہاں مردوں اور زیادہ خواتین کا مجمع دیکھ کر کہاکہ آج لڑکیاں تعلیمی شعبے میں بہت آگے بڑھتی جارہی ہیں جبکہ لڑکوں کا معاملہ اُن کے برعکس ہے۔ اگر ایسا ہی رہاتو وہ وقت قریب ہوگا کہ جب تعلیم یافتہ لڑکیاں اپنے لئے تعلیم یافتہ رشتہ کی تلاش کرے گی تو 100 میں سے صرف ایک رشتہ اُس کے لائق ہوگا۔ خدا نہ کرے ایسا وقت ہمیں دیکھنا نصیب ہو۔ ہوتا یوں ہے کہ کوئی تعلیم یافتہ لڑکی ، اُس سے کم تعلیم والے لڑکے سے شادی کرلیتی ہے اور مستقبل میں ایسے رشتے کامیاب نہیں ہو پاتے۔ لڑکوں میں اعلیٰ تعلیم کےلئے مالیگاوں کی سوسائٹی، اسکولوں،کالجوں اور سرکردہ افراد کو سرجوڑ کر اس موضوع پر کوئی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت کہ آخر لڑکے تعلیمی میدان میں پیچھے کیوں ہیں؟انہوں نے مزید کہاکہ حضور پاک ہمارے لئے نبی کے ساتھ ساتھ ایک معلم (ٹیچر)کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔ اگر دنیا میں کامیابی چاہتے ہیں ہوں تو ٹیچر اور کتاب ہاتھ میں تھامنا ہوگا۔ ہمیں خدا اور خود کو پہنچنا ہوگا ، خدا کی عظمت، رحمت ، برکت کو جاننا ہوگا۔ آج ہمارے بچوں کے دوستوں کا اخلاق کیسے ہےں ہمیں اس کی ریسرچ شروع کردینا چاہئے ہمارا بچہ سماج میں جس کے ساتھ اٹھ بیٹھ رہا ہے کیا وہ اسلامی تعلیمی سے قریب ہے ؟ اگر وہ دوست بااخلاق ہے تو سمجھ لیجئے کہ آپ کا بچہ بھی اُن کی لہر میں سلیقہ مند ہوجائے گا ، ہم اپنے بچوں کو کتنی ہی بہتر تعلیم کیوں کہ نا دےں مگر جب تک اُسے اچھے دوستوں کی اچھی صحبت اور ماحول میسر نہیں ہو گا وہ ایک بااخلاق شخص نہیں بن سکتا ۔ آج ہر شخص کو Motivation (حوصلہ افزائی)کی ضرورت ہے۔ مولانا حذیفہ وستانوی کی نگرانی میں ہم اساتذہ کی ٹریننگ دے رہے ہیں تاکہ وہ مستقبل میں بچوں کو بھی ٹریننگ دے سکیں اور موٹیویٹ کر سکیں۔ میں چاہتا ہوںکہ مالیگاوں سے بھی موٹیویشنل اسپیکر مہیا کئے جا سکےں ۔“ اس طرح اظہار کرتے ہوئے منور زماں نے بچوں میں مزید حوصلہ پیدا کر دیا۔ مدرسہ ریاض الجنہ کے اِس آٹھویں سالانہ جلسہ عام و تقسیم اسناد و انعامات میں 4خوش نصیب طلباءاور13 خوش نصیب طالبات نے آخری سورتیں پڑھ کر زمرہ حفاظ میں شمولیت اختیا رکی۔ تقریب کی صدارت مولانا نعیم الظفر نعمانی نے فرمائی جبکہ اخیر میں شہر کے صحافیوں کو مہمانان کے ہاتھوں مومنٹو دے کر خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ اخیر میں مدرسہ ریاض الجنہ کے بانی و ناظم حافظ جمیل اشاعتی کے شکریہ پر پروگرام اختتام کو پہنچا۔
Post Views: 146
پوسٹ کو اپنے احباب میں شیئر کریں